چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی کا نوجوانوں سے خطاب حق و باطل کا فرق پتا چل جائے تو حق بات مان لینا شعور ہے
حق و باطل کا فرق پتا چل جائے تو حق بات مان لینا شعور ہے

چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی کا نوجوانوں سے خطاب

میرے محب وطن پاکستانی نوجوانوں بزرگو بہنوں اسلام و عیلیکم       میں اس نظام سے اس لیے لڑرہا ہوں کیونکہ مجھے اس نظام کا پتا چل گیا ہے کہ اس سے پاکستان کا مستقبل کسی صورت بہتر نہیں ہو سکتا،میں آنکھوں دیکھے کوے کو سفید نہیں کہہ سکتا شعور یہی ہوتا ہے کہ جب آپ کو حق اور باطل کا فرق سمجھ آجائے تو جہلیت چھوڑ کر حق کے راستے پر آجائیں میں کیوں کہتا ہوں کہ اس نظام کو بدلنے کے لیے چہرہ بدلنے کی ضرورت ہے نئ قیادت کی ضرورت ہے کیا آپ اس وقت اسمبلیوں کا حال نہیں دیکھ رہے آپ کی اسمبلیوں میں بکے ہوئے صحافیوں سے لیکر ٹک ٹاکر تک تو حصہ بنے ہوئے ہیں کیا یہ تبدیلی لائیں گے 70 فیصد ممبر قومی و صوبائ اسمبلی ایسے ہیں جو موروثی سیاست کا حصہ ہیں ان کو لوگ نہیں جانتے ان کے مرے ہوئے قبر میں پڑے ہوئے باپ دادا کو جانتے ہیں اسی وجہ سے میں کہتا ہوں ووٹ انہیں دو اور کام کا دربار پر جاکر ان کے بڑوں سے پوچھو کیونکہ ووٹ آپ نے ان کے باپ دادا کے نام پہ دیا ہے جس قوم کی عقل پر اس طرح پردے پڑ چکے ہیں کہ ایک لیڈر سو دفعہ جھوٹ بول کر یوٹرن لیتا ہے یہ اسے ڈیفنڈ کرنا فرض سمجھتے ہیں اِن ڈاکواور چوروں سے لٹنے والی عوام جب ان ہی کرپٹ لوگوں کے حق میں دلائل دیتی ہے تو دل سے دکھ ہوتا ہے کہ کب اس عوام کی آنکھیں کھلیں گی نوجوانوں سے امید ہے کہ وہ اس نظام کو بدلنے کیلیے ہمارہ ساتھ دیں گے پاکستان لیڈر پارٹی نئ قیادت کو موقع دے گی ہم چاہتے ہیں نوجوان اس بات کو سمجھیں کے کیسے نوجونوں کی ذہن سازی کرکے انہیں ریاست کے خلاف غلط استمال کیا جارہا ہے تحریک انصاف جیسی جماعتیں کبھی بھی نوجوانوں کی نمائندگی نہیں کرسکتیں،ان جماعتوں میں اور دوسرے کرپٹ سیاسی جماعتوں مین کوئ فرق نہیں ایک طرف موروثی سیاست ہے تو دوسری طرف شخصیت پرستی کی سیاست ہے جو اس وقت ریاست کیلیے موروثی سیاست سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہورہی ہے بیرونی ممالک میں ان شرپسند جماعتوں کے بنائے گئے میڈیا سیل جن پر سالانہ لاکھوں ڈالر خرچ کرکے نوجوانوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور کسی لاڈلے کو نوجوانوں کے ذہنوں پر اس طرح سوار کردیا جاتا ہے کہ یہی نوجوان اس ایک لاڈلے کو ریاست پر ترجیحی دیتے ہیں اور اس کی باتوں میں آکر اپنی ہی ریاست کے خلاف استمال ہوتے ہیں اب ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ان جماعتوں کے ہینڈلرز کون ہیں جب عوام میں اتنا شعور آگیا کہ عوام ان جماعتوں کی آصلیت کو پہچان گئ تو پاکستان ایک مثالی ریاست بنے گا یہاں عوام کی حکمرانی ہوگی نوجوانوں کی حکمرانی ہوگی جو پاکستان کا مستقبل ہیں اللہ تعالیٰ ہمارے ملکِ پاکستان کا حامی و ناصر ہو ۔۔

چیئرمین پی ایل پی کی ہدایات پر 10 پارٹی کے سنیئر عہدیداران کا نوٹیفیکیشن اس ہفتے کینسل کیا جائے گا بانی و چیئرمین صفدر نورانی نے واضح طور پر بتایا کہ پارٹی گھر بیٹھنے سے نہیں چلتی تحریکیں وقت مانگتی ہیں آج کے بعد ہر سال پارٹی کی رکنیتی فیس دینی ہوگی چیئرمین سال میں 50000 جبکہ باقی مرکزی و صوبائ عہدیداران 30000 جبکہ پارٹی کا ہر ممبر سال کا 1000 روپے پارٹی فنڈ میں جمع کروائے گا پارٹی کے کل رجسٹر ممبران کی اس وقت تعداد 2340 ہوگئ ہے اب وہ وقت آگیا ہے جب ہمیں دیکھنا ہوگا کون پارٹی کا مخلص ورکر ہے کون ساتھ چلنا چاہتا ہے کون پارٹی سے راہیں جدا کرنا چاہتا ہے مزید چیئرمین پی ایل پی کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے  پارٹی ممبر شپ پر کام کرنا روکا ہوا تھا کہ پارٹی میں سنجیدہ اور پارٹی کے ساتھ مخلص لوگ ہی چاہیں جو اس وقت پارٹی کو چلانے کے قابل ہوں اس وقت پارٹی کے دفاتر بنانے،سوشل میڈیا کمپائن، اور پارٹی کی دیگر سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا

چیئرمین پی ایل پی کی ہدایات پر 10 پارٹی کے سنیئر عہدیداران کا نوٹیفیکیشن اس ہفتے کینسل کیا جائے گا بانی و چیئرمین صفدر نورانی نے واضح طور پر بتایا کہ پارٹی گھر بیٹھنے سے نہیں چلتی تحریکیں وقت مانگتی ہیں آج کے بعد ہر سال پارٹی کی رکنیتی فیس دینی ہوگی چیئرمین سال میں 50000 جبکہ باقی مرکزی و صوبائ عہدیداران 30000 جبکہ پارٹی کا ہر ممبر سال کا 1000 روپے پارٹی فنڈ میں جمع کروائے گا پارٹی کے کل رجسٹر ممبران کی اس وقت تعداد 2340 ہوگئ ہے اب وہ وقت آگیا ہے جب ہمیں دیکھنا ہوگا کون پارٹی کا مخلص ورکر ہے کون ساتھ چلنا چاہتا ہے کون پارٹی سے راہیں جدا کرنا چاہتا ہے مزید چیئرمین پی ایل پی کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے پارٹی پارٹی ممبر شپ پر کام کرنا روکا ہوا تھا کہ پارٹی میں سنجیدہ اور پارٹی کے ساتھ مخلص لوگ ہی چاہیں جو اس وقت پارٹی کو چلانے کے قابل ہوں اس وقت پارٹی کے دفاتر بنانے،سوشل میڈیا کمپائن، اور پارٹی کی دیگر سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا
Notification

صفدرنورانی عمران نیازی پر برس پڑے

بانی و چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی صفدر نورانی عمران خان پر برس پڑے کہا عمران نیازی اپنے کتے باندھ لو نہیں تو میرے پاس پاگل کتوں کا علاج ہے چیئرمین پی ایل پی کا کہنا تھا کہ مسلسل پاکستان لیڈر پارٹی کے لوگوں کو دھمکایا جارہا ہے اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کے لوگ گندی زبان استمال کررہے ہیں عمران نیازی کو اتنا کہوں گا کہ میں نواز شریف نہیں ہوں جو چپ رہے گا تمہارہ میڈیا سیل ہمارے خلاف استمال ہورہا ہے اور ہمارے لوگ اب تمہیں کہیں کا نہیں چھوڑیں گے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو میں اب کہہ چکا ہوں کہ کسی عمران نیازی کے غلام کو جواب دینے کی ضروت نہیں یہ جتنا بولیں آپ اتنا زیادہ عمران نیازی کو ایکسپوز کرو ان لوگوں کی اوقات ہی نہیں ہے کہ ان کو ہم جواب دیں جواب عمران نیازی کو دیا جائے گا جس کے یہ تربیت یافتہ ہیں اور جس نے ان کی ذہن سازی کی ہے میں اس شخص کیلیے کوئ نرمی نہیں رکھتا اب تک اس کا طریقہ وردار دیکھ رہے تھے اب اس شخص کی ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ یہ کیسے لوگوں کے کردار پر کیچڑ اچھال کر انہیں اپنے راستے سے ہٹاتا ہے لیکن اب یہ بات اس کو بتادو اب اینٹ کا جواب پتھر سے دینے والا تمہارے سامنے کھڑا ہے اس کے لوگوں کا شور اور چیخیں سن کر مجھے سکون ملتا ہے میں تو چاہتا ہوں تم لوگ خاموش نا رہو بلکہ کھل کر ہمارے سامنے آؤ مزید ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کے کیا خلاف ہونگے ہم اس کے ہینڈلرز کے خلاف ہیں جہاں سے اس کی ڈوریں ہل رہی ہیں جو اس ملک میں انتشار چاہتے ہیں

Safdar Noorani against Imran Khan
Safdar Noorani against Imran khan

عمران نیازی کی ویڈیو لنک کے ذریعہ عدالت پیشی پر عمران نیازی کا کہنا تھا کہ اسے بولنے کا موقع نہیں دیا گیا جس پر بانی و چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی صفدر نورانی نے بیان دیا کہ اس سٹیج آرٹس عمران نیازی کو جاکر کوئ بتائے یہ عدالت ہے تمہارے جلسے کا سٹیج نہیں جہاں تمہارے لطیفے سننیں عوام آتی تھی یہاں چپ بیٹھو جب نمبر آئے گا تمہارہ تب ہی تم بولو گے یہ عدالت ہے تمہارے جلسے کا سٹیج نہیں یہ سپریم کورٹ ہے مزید صفدر نورانی کا کہنا تھا کہ یہ ابھی بھی شرپسندی کا کوئ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہا یہ چاہتا ہے عدالتیں اس کی سہولت کار بنیں اور اس کی نفرت بھری تقریریں چلنے دیں عدالت نے اس کو لائیو نا چلا کر بہت اچھا کیا اس لاڈلے کی عقل ابھی بھی ٹھیکانے نہیں آئ یہ ابھی بھی خوابوں کی دنیا میں رہتا ہے اس کو کوئ جاکہ بتائے یہ اب لاڈلا نہیں رہا بلکہ ایک مجرم ہے اور مجرم کی حسیت سے عدالت میں آتا ہے تقریریں یاد کرکے آنے کی کوئ ضرورت نہیں یہاں تمہاری تقریر کوئ نہیں سنیں گا مزید قائدِ محترم صفدر نورانی کا کہنا تھا کہ 9 مئ کو جوبھی ہوا جو بھی اس کا مجرم ہے اسے اب سزا دینی چاہیے ان کو ایک مثال بنائیں تاکہ دوبارہ کوئ ریاستی اداروں کی طرف دیکھنے کی غلطی بھی نا کرے یہ لوگ ہمارے اداروں پر حملے کریں اور جیل میں انہیں ہر سہولت ملے ایسا نہیں ہونا چاہیے ان کی بہت مہمان نوازی ہو گئ اب ان سے حساب مانگا جائے اگر آج پاکستان لیڈر پارٹی اقتدار میں ہوتی تو اب تک ان شرپسندوں کو سزا مل چکی ہوتی اور اداروں کے خلاف پاکستان کے خلاف بولنے والے جیلوں میں ہوتے مزید قائد محترم کا کہنا تھا کہ ہماری ریڈ لائن پاکستان اور پاکستان کے ادارے ہیں کوئ اقتدار کا بھوکھا شخص اداروں پر حملہ کرے گا تو ہم اس کو پاگل خانے بھجوائیں گے جیل نہیں ۔۔

جو قوم عمران نیازی جیسے قومی مجرم کی تصویر دیکھ کر خوش ہو رہی ہے وہ قوم چاہتی ہے پاکستان ترقی کرے اس ملک کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ایک چور اور ڈاکو کو جو قوم لیڈر مانتی ہو جس ملک میں لٹنے والے لوٹیروں کے حق میں دلائل دیں تو سمجھ جائیں وہاں جہالت عروج پر ہے وہ قوم ترقی نہیں کرتی بلکہ اس کا یہی حال ہوتاہے کیا پتا یہ قوم ایک مجرم کی تصویر دیکھ کر اس میں سے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے نا اس کی شکل اچھی ہے نا اس میں کوئ اور خاص بات ہے ایک شخص کو یہ لوگ ملک پر فوقیت دے رہے ہیں جسے یہ شعور کا نام دیتے ہیں یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے نوجوانوں کی ذہن سازی کی جارہی نوجوانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف کھڑا کرنے کی سازش کی جارہی ہے پاکستان لیڈر پارٹی اسی وجہ سے شخصیت پرستی کے خلاف ہے کیونکہ جب کوئ ایک شخص لوگوں کے ذہنوں پر سوار ہوجاتا ہے تو اس کا انجام ایسا ہی ہوتا جیسے آج عمران نیازی کے پیچھے لوگ اپنے ہی لوگوں کو گالیاں دے رہے ہیں اگر پاکستان کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا ہے تو اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا کسی انتشاری ٹولے کی حمایت کرنے کے بجائے اسے روکنا ہوگا آج عوام سوچے کے وہ کس عمران نیازی کا ساتھ دے رہے ہیں جس نے عوام کو فوج کے خلاف کیا فوج کس کی ہے ہماری ہے جو شخص آپ کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف کھڑا کردے کیا وہ آپ کے ساتھ مخلص ہو سکتا ہے بلکل نہیں آج جتنے لوگ عمران نیازی اور اس کے ہینڈلرز کے کہنے پر پاکستان اور فوج کے خلاف ہیں وہ اپنا قبلہ درست کریں اور محبِ وطن ہونے کا ثبوت دیں

  1. پاکستان کو کامیاب دیکھنا ہے تو ہمیں انصاف کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا کسی سیاسی قیدی کو ملک پر بوجھ بنانے کے بجائے اس کے ساتھ ایک عام قیدی سے زیادہ سخت راویہ رکھنا ہوگا کیونکہ وہ ایک شخص پوری قوم کا نمائندہ ہوتا ہے اس کے منصب کے حساب سے اس کی سزا بھی اتنی بڑی ہونی چاہیے لیکن یہاں نظام ہی الٹا چل رہا ہے چھوٹے جرم میں بند لوگ سزا کاٹتے ہوئے جیل میں مرجاتے ہیں عدالتیں انہیں مرنے کے پچاس سال بعد انصاف دیتی ہیں اور پوری قوم کا مجرم ایک سیاسی شخص صرف ڈیل کرکے جیل سے باہر آجاتا ہے اس کے لیے جیل کی دیواریں گرا کر تنگ جگہ کو کھلا کیا جاتا ہے اس کی ورزش کرنے کیلیے ضروری چیزیں مہیا کی جاتی ہیں اسے دیسی گھی میں کھانے بنا کر دیے جاتے ہیں اس کے لیے ٹی وی اے سی اور دیگر ضرورت زندگی کی ہر چیز جیل میں مہیا کی جاتی ہے اس کی سیکیورٹی پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور اس مجرم سیاسی قیدی کو جج ملنے کے لیے ایسے بے تاب ہوتے ہیں کہ جج اسے عدالت میں دیکھ کر گڈ ٹو سی یو بولتے ہیں اگر ایسے ہی ہم نے انصاف کے نظام کو چلانا ہے تو پھر اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا ایک بات پوری قوم سن لے کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا جب تک سب کو جیل جانے کا خوف نہیں ہوگا اسی طرح ملک میں کرپشن رہے گی اسی طرح پاکستان میں انتشار رہے گا پاکستان لیڈر پارٹی کے کسی شخص کو کبھی بھی جیل ہوگی تو ہم سہولیات لینے سے انکار کریں گے ہم اسی جیل میں رہیں گے جہاں ایک غریب شخص موت کا انتظار کرتا ہے اور ہمارے دور میں کسی بھی سیاسی قیدی کو صرف بنیادی سہولیات ملیں گی جو اس وقت ایک عام قیدی کو ملتی ہیں تب جاکہ انصاف کا نظام بہتر ہوگا جس ملک میں کرپشن نہیں جہاں آج امن ہے وہاں دیکھ لیں انصاف کا نظام کیسا ہے پاکستان لیڈر پارٹی کو اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو یہ ہم اپنے لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں آپ کا ایک روپے بے مقصد ضائع نہیں ہونے دیں گے پاکستان کو انصاف پسند ایک مثالی ریاست بنائیں گے جہاں بروقت سب کو انصاف ملے گا اور سب کو یکساں حقوق ملیں گے
    پاکستان لیڈر پارٹی آج آپ عوام سے بھی امید رکھتی ہے کہ آپ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے ہمارہ بھرپور ساتھ دیں گے

پاکستان کا مستقبل نوجوان ہیں پاکستان کے مسائل کاحل نئ قیادت ہے لیکن نئ قیادت کیسے آئے گی یہ ممکن کیسے ہوگا اس وقت پاکستان میں 170 سے زیادہ سیاسی جناعتیں ہیں لیکن سب جماعتیں کہیں نا کہیں موروثی سیاست کا شکار ہیں اور جو جماعتیں موروثی سیاست کا شکار نہیں وہ شخصیت پرستی کا شکار ہیں اور وہ اپنی جماعت میں کسی فردِواحد کو ہی قائد مانتے ہیں اس کے علاوہ کسی کو جماعت کا سربراہ ماننے کے لیے تیار نہیں تو پھر نئ قیادت کیسے آئے گی صرف جماعتوں کے جھنڈے اٹھنانے سے تو نوجوانوں کو پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا موقع نہیں ملے گا یوں تو نوجوان صرف سیاسی جماعتوں کی ذہن سازی کرنے پر دھرنے،جلسے،اور توڑ پھوڑ ہی کرتے رہیں گے ان نوجوانوں کو پاکستان کے لیے کام کرنے کا موقع کب ملے اس کیلئے ضروری ہے کہ جماعتوں کے اندر جمہوریت ہو باپ کے بعد بیٹا جماعت کا سربراہ نا بنے کوئ ایک فرد عوام کی ذہن سازی نا کرے کے میرا علاوہ کوئ محبِ وطن نہیں ہو سکتا اور صرف میں ہی پاکستان کے ساتھ مخلص ہوں آج آپ سب جماعتوں کو دیکھ لیں کوئ جماعت انٹراپارٹی الیکشن صیح نہیں کرواتی صرف برائے نام الیکشن ہوتا ہے جہاں وہی لوگ بار بار جماعت میں منتخب ہوتے ہیں اب تو لوگ اس الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند ہی نہیں ہوتے کیونکہ انہیں پتا ہے یہ ممکن ہی نہیں کے ہم اس جماعت میں قابض لوگوں کا مقابلہ کریں اور جو لوگ اختلاف رکھتے ہیں انہیں جماعت سے نکال دیا جاتاہے انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو اس کا حل کیا ہے اس کا حل ہے پاکستان لیڈر پارٹی

اس وقت ضرورت تھی ایک ایسی جماعت کی جو سب نوجوانوں کی نمائندہ سیاسی جماعت ہو تو قائد محترم بانی پاکستان لیڈر پارٹی نے ایک اسیی جماعت نوجوانوں کو تحفہ میں دی ہے جہاں ہر کارکن پارٹی کیلیے اہم ہوگا جس جماعت میں ہر پانچ سال بعد انٹراپارٹی الیکشن ہونگے جہاں ہر شخص آذاد ہوگا کے وہ اس جماعت میں الیکشن لڑے اس جماعت میں سب برابر ہونگے اس جماعت میں شخصیت پرستی ،موروثی سیاست کو نہیں آنے دیا جائے گا تو آئیے پاکستان کیلیے ایک ہوجائیں آئیں پاکستان کے بہتر مستقبل کیلیے پاکستان لیڈرپارٹی کا ساتھ دیں جہاں مستقبل آپکا ہے جہاں آپ بنیں گے عوام کی آواز ،جہاں سب کو عزت ملے گی ،جہاں سب برابر ہونگے جہاں اختلافِ رائے کو سنا جائے گا جب پاکستان کو ایسی جماعت ملے گی جو اصولوں پر سیاست کرتی ہوگی تو پاکستان کو نوجوان ،باکردار اور نئ قیادت ملے گی اور انشاءاللہ پاکستان محفوظ ،خوشحال ،کامیاب پاکستان بنے گا Details

آج آپ سب نوجوان یہ سوچ لیں کہ کیا دوسری سیاسی جماعتیں آپ کو شعور دے رہی ہیں یا صرف آپ کی ذہن سازی کر رہی ہیں اگر شعور دے رہی ہیں تو آپ ان کے غلط کاموں پہ پردے کیوں ڈال رہے ہیں آج ہم نوجوانوں کو سوچنا ہوگا کہ کیا ہم سیاسی جماعتوں میں شامل اس لیے ہوتے ہیں کہ ہمیں اپنے دوسرے بھائیوں کے ساتھ لڑایا جائے یا ہم ایک دوسرے کو گالیاں دیں یاایک دوسرے کی عزت اچھالیں تو آج نوجوان کیا کررہے ہیں یہی تو کر رہے ہیں یہ شعور نہیں ہے یہ صرف نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئ ہے اگر آپ خود کو محب وطن سمجھتے ہیں تو آپ جواب گالی سے دینے کے بجائے دلیل سے دیں ،اپنی پارٹی کی اور اپنے قائدین کی بھی اصلاح کریں
مخالفین پر تنقید کرنا اگر شعور ہے تو یہ تو ہمیشہ سے تھا پہلے بھی لوگ مخالفین پر تنقید کرتے تھے تبدیلی یہ ہے کہ آپ اپنے قائدین سے پوچھیں کہ آپ کیا کررہے ہیں آپ کی جماعت کیا کررہی ہے سب بڑا مسلہ یہ ہے کہ ہم جذباتی قوم ہیں ہم جس کے پیچھے لگ جاتے ہیں ہم پھر یہ نہیں دیکھتے کہ وہ غلط ہے یا صحیح ہم اسے ڈیفینڈ کرنا فرض سمجھتے ہیں پاکستان لیڈر پارٹی کو بنانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ ہم موروثی سیاست کا خاتمہ کریں شخصیت پرستی سے باہر نکلیں اور صرف محب وطن ہو کر پاکستان کیلیے سوچیں
پاکستان لیڈر پارٹی کا ہر کارکن قائدین سے اختلاف رکھنے کی ہمت و جرت رکھتا ہے کیا آپ اپنے سیاسی قائدین سے سوال کر سکتے ہیں بلکل نہیں کیونکہ پچھلے کئ سالوں سے ہم بھی دیکھتے آرہے ہیں ہر جماعت پر چند لوگ مسلت ہیں وہی جماعت کے سب کچھ ہیں کارکن ہمیشہ کارکن اور پارٹی کا ورکر ہی رہتا ہے اگر کوئ جماعت آپ کا سیاسی مستقبل بہتر بنا سکتی ہے تو وہ صرف پاکستان لیڈر پارٹی ہے آئیں مل کر سب نوجوان پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلیے کام کریں آئیں پاکستان کو محفوظ خوشحال اور کا میاب پاکستان بنائیں آئیں موروثی سیاست اور شخصیت پرستی کا خاتمہ کریں آئیں پاکستان لیڈر پارٹی کا ساتھ دیں جہاں آپ کو عزت ملے گی جہاں مستقبل آپ کا ہے

آخری امید پاکستان لیڈر پارٹی اور قائد محترم آپ ہیں
قائد محترم چیئرمین پی ایل پی صفدرنورانی صاحب کی خوشگوار موڈ میں لی گئ تصویر،ہم سب نوجوانوں کو حقیقت بتانا والا یہ مردِمجاھد ہے جس نے نوجوانوں کو یہ سمجھایا کہ نوجوان سیاسی جماعتوں کے جھنڈے اٹھانے کیلیے نہیں ہیں بلکہ نوجوان اس ملک کا مستقبل ہیں سیاست میں نوجوانوں کو آنا ہوگا پاکستان لیڈر پارٹی موروثی سیاست انتشار کی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے ناصرف ملک میں بلکہ پارٹی کے اندر بھی جمہوریت چاہتی ہے اس پارٹی کو اس وجہ سے ہی لوگ پسند کررہے ہیں کیونکہ یہ جماعت کسی فردِِواحدکی جماعت نہیں بلکہ اس جماعت کو ایسی مثالی جماعت بنایا جارہا جس میں ایک عام کارکن بھی صرف قربانیاں نہیں دےگا پارٹی کے جھنڈے نہیں اٹھائے گا بلکہ اسے بھی یہ جماعت اوپر آنے کا موقع دے گی