- تحریک انصاف کی پریشانیوں میں آضافہ ہوگیا پاکستان لیڈر پارٹی کی سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی مقبولیت نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیل کو پریشان کردیا آج سے دو مہینے پہلے بننے والی جماعت پی ایل پی کو ٹک ٹاک پر 60 ملین لوگوں نے دیکھا جس میں اتنی جلدی نوجوانوں میں مقبولیت کو دیکھتے ہوئے تمام جماعتوں کے سوشل میڈیا سیل کے لوگ حیران ہیں کے جس رفتار سے یہ جماعت مقبول ہوتی جارہی ہے کچھ سال میں یہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہوگی
جن حقائق سے پی ٹی آئی کی انکوائری کمیشن نے عوام کو آگاہ کیا ہے اس کے بعد عمران ملک کی بدترین غدار اور دہشت گرد قرار پاتا ہے جس کا ٹرائل انفراد دہشتگردی اور ان کے تمام سہولت کاروں کو غیر اسلامی اور غیر پاکستانی قراد دینے ہوئے نادارا اور قومی شناختی کارڈ سے سہولیات سے خارج کرنا مناسب ہوگا
عمران خان بیرون ممالک سے پارٹی فنڈ جمع کر کے ملک کی عوام کو پاکستان کے آئین کو پامال کرنے اور بیرونی ممالک ایجنسیوں سے رابط قائم رکھنے میں مجرم قرار دیا جائے
(سیکرٹری اطلاعات پنجاب ،پاکستان لیڈر پارٹی)
عمران کے خلاف وہ ثبوت جن کے بعد عقل و شعور رکھنے والا اور کوئ محب وطن پاکستانی اس کو سپورٹ نہیں کرسکتا ۔۔۔
1:
پاکستان لیڈر پارٹی کے ٹک ٹاک اقاؤنٹ پر ایک ویڈیو لگائی گئ جس میں جماعت احمدیہ کے سربراہ نے یہ انکشاف کیا کہ جب تحریک انصاف بنی تو عمران نیازی نے ہمارے پاس لوگ بیجھے اور پیغام دیا کہ ہمیں سپورٹ کریں ہم جب اسمبلی میں جائیں گے تو آپکی مدد کریں گے جس ویڈیو پر بہت سے لوگوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ہمارہ ایمان اجازت نہیں دیتا کہ مزید عمران نیازی کو سپورٹ کریں
2:
عمران نیازی کے ٹویٹر اقاؤنٹ سے ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران نیازی لوگوں کو مجیب الرحمان کا دور دیکھاتا ہے اور لوگوں کو فوج کے خلاف کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کے بعد اس کی پارٹی سب کے سامنے تسلیم کرتی ہے کہ ان کا سوشل میڈیا امریکہ سے ہینڈل ہوتا ہے یہ بات بہت پہلے سے کافی لوگوں کو ہم سمجھا رہے تھے لیکن لوگ آنکھیں بند کرکے ان کے پیچھے چل رہے تھے اس انکشاف کے بعد ہرعام پاکستانی جس تک یہ معلومات پہنچی اس نے تحریک انصاف سے تعلق ختم کیا اور یہ تسلیم کیا کہ امریکہ میں بیٹھ کر نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئ عمران نیازی کے بیانیہ میں کوئ حقیقت نہیں
3:
نو مئ کے واقعات کے بعد جب عمران نیازی کی ریکارڈنگز سامنے آئیں اور اس کے دوسرے پارٹی کے لوگوں کی کال ریکارڈنگز سامنے آئیں تو اس میں واضح ہوگیا کہ یہ لوگ فوج کے خلاف بغاوت کرکے عوام کو اور نوجوانوں کو فوج کے خلاف کھڑا کرنا چاہتا ہے جس کہ بعد سب نے دیکھا کس طرح ان کی باتوں میں آکر نوجوانوں نے اپنا مستقبل خراب کیا جس کے بعد شعور رکھنے والے ہر پاکستانی نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ عمران نیازی کا ساتھ دینا ان کی بے وقوفی تھی جس کے بعد بہت سے نوجوانوں نے اس تحریک کا ساتھ دینے سے انکار کردیا
4:
عمران نیازی نے سب سے پہلے الزام لگایا اس کی حکومت امریکہ نے گرائ پھر یوٹرن لیا اور کہا میری حکومت فوج نے گرائ اورپھر یوٹرن لیا سعودیہ نے گرائ اب پھر یوٹرن لے چکا ہے کہ ان سب نے نہیں گرائ بلکہ صرف باجوہ نے حکومت گرائ جس کہ بعد لوگ ان کے یوٹرن دیکھ کر مایوس ہوئے لوگوں کوسمجھ آگئ کہ یہ اقتدار کہ بھوکا ٹولا صرف اقتدار کی خاطر سب کو گمراہ کر رہا ہے اس کی باتوں میں کوئ حقیقت نہیں
5:
عمران نیازی کی بدکاری پر لکھی گئ کتابیں،ماضی میں لگائے گئے الزامات اور اس کے ساتھ رہنے والے ہر شخص سے جب اس کے خلاف عوام نے باتیں سنیں اور سب پر تحریکِ انصاف کی طرف سے ایک ہی جوابی الزام آیا کہ یہ سب بک چکے ہیں اس لیے عمران نیازی کے خلاف ہیں اور اس کے بعد ان سب لوگوں کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا گیا تو سب پاکستانیوں کو سمجھ آگئ کہ یہ شخص نہایت بدکار جھوٹا اور زانی شخص ہے یہ ریاست مدینہ بنانے کے نعروں میں کوئ حقیقت نہیں
تمام سیاسی جماعتیں مل کر عمران نیازی پر غداری کا کیس چلائیں اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ عمران نیازی پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی کا تمام سیاسی جماعتوں کو مل عمران نیازی کے خلاف احتجاج کا مشورہ
بانی و چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی صفدر نورانی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کے میں اداروں سے پوچھتا ہوں اس غدار کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا جارہا تمام سیاسی جماعتیں اگر ہمارہ ساتھ دیں تو پاکستان لیڈر پارٹی عمران نیازی کے خلاف احتجاج کرے گی عمران نیازی
پاکستان کو توڑنا چاہتا ہے اور ہم کسی غدار کو اپنی عوام کی ذہن سازی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے
تحریک انصاف نے کیا پتا کیسا شعور دیا ہے عوام کوہمیں تو یہ شعور عمران خان کے باقی منصوبوں کی طرح کہیں نہیں نظر آرہا یقین کیجیے اس وقت تو ایسے حالات آچکے ہیں تحریک انصاف کا کہیں کوئ صاحبِ اخلاق شخص مل جائے تو اتنی خوشی ہوتی ہے جیسے کباڑ سے کوئ کام کی چیز مل گئ ہو جس جماعت کے لیڈر کہتے ہیں ہم نے معافی کبھی باپ سے نہیں مانگی ان کے کارکنوں کے شعور کا کیا عالم ہوگا اس وقت یہ لوگ زمانہ جہلیت سے بھی برے دور میں زندگی گزار رہیں جہاں سب کچھ پتا ہونے کے باوجود یہ جھوٹے اور مکار لوگوں کو ڈیفینڈ کررہے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ جس طرح نوجوانوں کے اوپر لاکھوں ڈالر خرچ کرکے ان کی ذہن سازی کی گئی ہے اب یہ نوجوان ایک عمران خان کو ریاست پاکستان پر ترجیح دے رہے ہیں اس ایک شخص کے کہنے پر اداروں کے اوپر حملے کررہے ہیں ،اُنہیں اداروں پر حملے کررہے ہیں جس میں ہر گھر کا کوئ بیٹا ،بھائ،بہن کام کرتے ہیں یہ کیسا شعور دیا ہے کارکنوں کو تحریک انصاف نے کہ خود وہ فوج سے بات کرنا چاہتے ہیں اور کارکنوں کو اسی فوج کے خلاف کھڑا کیا ہوا ہے اگر کوئ شخص تھوڑا سا بھی شعور رکھتا ہو اور محبِ وطن ہو تو اسے سوچنا چاہیے کہ یہ صرف اقتدار کی لالچ ہے کہ ان لوگوں نے عوام کو انتشار پہ لگا دیا ہے اگر آج انہیں اقتدار مل جائے تو وہی فوج سب سے اچھی بن جائے گی
آپ سب نوجوانوں کو عوام کو سوچنا ہوگا کہ کیا ہم ریاست کے خلاف استمال تو نہیں ہورہے آج دشمن ممالک کے لوگوں کے عمران خان کے حق میں بیانات اُٹھا کر دیکھ لیں کیا ابھی بھی آپ کو شک ہے کہ عمران خان کے پیچھے کون ہے اور اس کی ڈوریں کہاں سے ہل رہی ہیں عمران خان کے ساتھ رہنے والا کیا کوئ ایک بھی اس کا ثابقہ دوست اچھا نہیں تھا کہ سب نے اس کا مکرو چہرہ دیکھایا کیا سب کا ضمیر سو گیا تھا کیا یہ کل کے بچے عمران خان کو اس کے بہنوئ سے زیادہ جانتے ہیں کیونکہ اس کا بہنوئ اس کے خلاف دلائل دیتے ہوئے نہیں تھکتا ،اس شخص کے بد کردار ہونے پر عورتوں نےکتابیں لکھیں کیا وہ صرف الزامات تھے کیا ساری دنیا جھوٹی ہے صرف عمران خان سچا ہے ،جتنی عورتوں نے عمران خان پر گندے اور غلیظ الزامات لگائے کیا سب ہی اچھے خاندان سے نہیں تھیں کہ اس شخص کے خلاف اپنا کریکٹر خراب کیا اس سے زیادہ اور کیا چاہتی ہے عوام کیا کوئ غائب سے آواز آئے کہ عمران خان منافق ہے اسے چھوڑ دو تب چھوڑے گی عوام ۔حق و باطل کا فرق پتا چل جائے تو حق بات مان لینا شعور ہوتا ہے کسی ایک بات پر ضد کرکے بیٹھنے والے گدھے یہ بات کب سمجھیں گےپاکستان لیڈر پارٹی آپ سب نوجوانوں کی جماعت ہے پاکستان لیڈر پارٹی کا ساتھ دیں تاکہ پاکستان کو نئ قیادت ملے باکردار قیادت ملے
چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی کا نوجوانوں سے خطاب
میرے محب وطن پاکستانی نوجوانوں بزرگو بہنوں اسلام و عیلیکم میں اس نظام سے اس لیے لڑرہا ہوں کیونکہ مجھے اس نظام کا پتا چل گیا ہے کہ اس سے پاکستان کا مستقبل کسی صورت بہتر نہیں ہو سکتا،میں آنکھوں دیکھے کوے کو سفید نہیں کہہ سکتا شعور یہی ہوتا ہے کہ جب آپ کو حق اور باطل کا فرق سمجھ آجائے تو جہلیت چھوڑ کر حق کے راستے پر آجائیں میں کیوں کہتا ہوں کہ اس نظام کو بدلنے کے لیے چہرہ بدلنے کی ضرورت ہے نئ قیادت کی ضرورت ہے کیا آپ اس وقت اسمبلیوں کا حال نہیں دیکھ رہے آپ کی اسمبلیوں میں بکے ہوئے صحافیوں سے لیکر ٹک ٹاکر تک تو حصہ بنے ہوئے ہیں کیا یہ تبدیلی لائیں گے 70 فیصد ممبر قومی و صوبائ اسمبلی ایسے ہیں جو موروثی سیاست کا حصہ ہیں ان کو لوگ نہیں جانتے ان کے مرے ہوئے قبر میں پڑے ہوئے باپ دادا کو جانتے ہیں اسی وجہ سے میں کہتا ہوں ووٹ انہیں دو اور کام کا دربار پر جاکر ان کے بڑوں سے پوچھو کیونکہ ووٹ آپ نے ان کے باپ دادا کے نام پہ دیا ہے جس قوم کی عقل پر اس طرح پردے پڑ چکے ہیں کہ ایک لیڈر سو دفعہ جھوٹ بول کر یوٹرن لیتا ہے یہ اسے ڈیفنڈ کرنا فرض سمجھتے ہیں اِن ڈاکواور چوروں سے لٹنے والی عوام جب ان ہی کرپٹ لوگوں کے حق میں دلائل دیتی ہے تو دل سے دکھ ہوتا ہے کہ کب اس عوام کی آنکھیں کھلیں گی نوجوانوں سے امید ہے کہ وہ اس نظام کو بدلنے کیلیے ہمارہ ساتھ دیں گے پاکستان لیڈر پارٹی نئ قیادت کو موقع دے گی ہم چاہتے ہیں نوجوان اس بات کو سمجھیں کے کیسے نوجونوں کی ذہن سازی کرکے انہیں ریاست کے خلاف غلط استمال کیا جارہا ہے تحریک انصاف جیسی جماعتیں کبھی بھی نوجوانوں کی نمائندگی نہیں کرسکتیں،ان جماعتوں میں اور دوسرے کرپٹ سیاسی جماعتوں مین کوئ فرق نہیں ایک طرف موروثی سیاست ہے تو دوسری طرف شخصیت پرستی کی سیاست ہے جو اس وقت ریاست کیلیے موروثی سیاست سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہورہی ہے بیرونی ممالک میں ان شرپسند جماعتوں کے بنائے گئے میڈیا سیل جن پر سالانہ لاکھوں ڈالر خرچ کرکے نوجوانوں کی ذہن سازی کی جاتی ہے اور کسی لاڈلے کو نوجوانوں کے ذہنوں پر اس طرح سوار کردیا جاتا ہے کہ یہی نوجوان اس ایک لاڈلے کو ریاست پر ترجیحی دیتے ہیں اور اس کی باتوں میں آکر اپنی ہی ریاست کے خلاف استمال ہوتے ہیں اب ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ان جماعتوں کے ہینڈلرز کون ہیں جب عوام میں اتنا شعور آگیا کہ عوام ان جماعتوں کی آصلیت کو پہچان گئ تو پاکستان ایک مثالی ریاست بنے گا یہاں عوام کی حکمرانی ہوگی نوجوانوں کی حکمرانی ہوگی جو پاکستان کا مستقبل ہیں اللہ تعالیٰ ہمارے ملکِ پاکستان کا حامی و ناصر ہو ۔۔
چیئرمین پی ایل پی کی ہدایات پر 10 پارٹی کے سنیئر عہدیداران کا نوٹیفیکیشن اس ہفتے کینسل کیا جائے گا بانی و چیئرمین صفدر نورانی نے واضح طور پر بتایا کہ پارٹی گھر بیٹھنے سے نہیں چلتی تحریکیں وقت مانگتی ہیں آج کے بعد ہر سال پارٹی کی رکنیتی فیس دینی ہوگی چیئرمین سال میں 50000 جبکہ باقی مرکزی و صوبائ عہدیداران 30000 جبکہ پارٹی کا ہر ممبر سال کا 1000 روپے پارٹی فنڈ میں جمع کروائے گا پارٹی کے کل رجسٹر ممبران کی اس وقت تعداد 2340 ہوگئ ہے اب وہ وقت آگیا ہے جب ہمیں دیکھنا ہوگا کون پارٹی کا مخلص ورکر ہے کون ساتھ چلنا چاہتا ہے کون پارٹی سے راہیں جدا کرنا چاہتا ہے مزید چیئرمین پی ایل پی کا کہنا تھا کہ اسی وجہ سے پارٹی ممبر شپ پر کام کرنا روکا ہوا تھا کہ پارٹی میں سنجیدہ اور پارٹی کے ساتھ مخلص لوگ ہی چاہیں جو اس وقت پارٹی کو چلانے کے قابل ہوں اس وقت پارٹی کے دفاتر بنانے،سوشل میڈیا کمپائن، اور پارٹی کی دیگر سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا
جو قوم عمران نیازی جیسے قومی مجرم کی تصویر دیکھ کر خوش ہو رہی ہے وہ قوم چاہتی ہے پاکستان ترقی کرے اس ملک کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ایک چور اور ڈاکو کو جو قوم لیڈر مانتی ہو جس ملک میں لٹنے والے لوٹیروں کے حق میں دلائل دیں تو سمجھ جائیں وہاں جہالت عروج پر ہے وہ قوم ترقی نہیں کرتی بلکہ اس کا یہی حال ہوتاہے کیا پتا یہ قوم ایک مجرم کی تصویر دیکھ کر اس میں سے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے نا اس کی شکل اچھی ہے نا اس میں کوئ اور خاص بات ہے ایک شخص کو یہ لوگ ملک پر فوقیت دے رہے ہیں جسے یہ شعور کا نام دیتے ہیں یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے نوجوانوں کی ذہن سازی کی جارہی نوجوانوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف کھڑا کرنے کی سازش کی جارہی ہے پاکستان لیڈر پارٹی اسی وجہ سے شخصیت پرستی کے خلاف ہے کیونکہ جب کوئ ایک شخص لوگوں کے ذہنوں پر سوار ہوجاتا ہے تو اس کا انجام ایسا ہی ہوتا جیسے آج عمران نیازی کے پیچھے لوگ اپنے ہی لوگوں کو گالیاں دے رہے ہیں اگر پاکستان کو ترقی کرتا ہوا دیکھنا ہے تو اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا کسی انتشاری ٹولے کی حمایت کرنے کے بجائے اسے روکنا ہوگا آج عوام سوچے کے وہ کس عمران نیازی کا ساتھ دے رہے ہیں جس نے عوام کو فوج کے خلاف کیا فوج کس کی ہے ہماری ہے جو شخص آپ کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف کھڑا کردے کیا وہ آپ کے ساتھ مخلص ہو سکتا ہے بلکل نہیں آج جتنے لوگ عمران نیازی اور اس کے ہینڈلرز کے کہنے پر پاکستان اور فوج کے خلاف ہیں وہ اپنا قبلہ درست کریں اور محبِ وطن ہونے کا ثبوت دیں
- پاکستان کو کامیاب دیکھنا ہے تو ہمیں انصاف کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا کسی سیاسی قیدی کو ملک پر بوجھ بنانے کے بجائے اس کے ساتھ ایک عام قیدی سے زیادہ سخت راویہ رکھنا ہوگا کیونکہ وہ ایک شخص پوری قوم کا نمائندہ ہوتا ہے اس کے منصب کے حساب سے اس کی سزا بھی اتنی بڑی ہونی چاہیے لیکن یہاں نظام ہی الٹا چل رہا ہے چھوٹے جرم میں بند لوگ سزا کاٹتے ہوئے جیل میں مرجاتے ہیں عدالتیں انہیں مرنے کے پچاس سال بعد انصاف دیتی ہیں اور پوری قوم کا مجرم ایک سیاسی شخص صرف ڈیل کرکے جیل سے باہر آجاتا ہے اس کے لیے جیل کی دیواریں گرا کر تنگ جگہ کو کھلا کیا جاتا ہے اس کی ورزش کرنے کیلیے ضروری چیزیں مہیا کی جاتی ہیں اسے دیسی گھی میں کھانے بنا کر دیے جاتے ہیں اس کے لیے ٹی وی اے سی اور دیگر ضرورت زندگی کی ہر چیز جیل میں مہیا کی جاتی ہے اس کی سیکیورٹی پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور اس مجرم سیاسی قیدی کو جج ملنے کے لیے ایسے بے تاب ہوتے ہیں کہ جج اسے عدالت میں دیکھ کر گڈ ٹو سی یو بولتے ہیں اگر ایسے ہی ہم نے انصاف کے نظام کو چلانا ہے تو پھر اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا ایک بات پوری قوم سن لے کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا جب تک سب کو جیل جانے کا خوف نہیں ہوگا اسی طرح ملک میں کرپشن رہے گی اسی طرح پاکستان میں انتشار رہے گا پاکستان لیڈر پارٹی کے کسی شخص کو کبھی بھی جیل ہوگی تو ہم سہولیات لینے سے انکار کریں گے ہم اسی جیل میں رہیں گے جہاں ایک غریب شخص موت کا انتظار کرتا ہے اور ہمارے دور میں کسی بھی سیاسی قیدی کو صرف بنیادی سہولیات ملیں گی جو اس وقت ایک عام قیدی کو ملتی ہیں تب جاکہ انصاف کا نظام بہتر ہوگا جس ملک میں کرپشن نہیں جہاں آج امن ہے وہاں دیکھ لیں انصاف کا نظام کیسا ہے پاکستان لیڈر پارٹی کو اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو یہ ہم اپنے لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں آپ کا ایک روپے بے مقصد ضائع نہیں ہونے دیں گے پاکستان کو انصاف پسند ایک مثالی ریاست بنائیں گے جہاں بروقت سب کو انصاف ملے گا اور سب کو یکساں حقوق ملیں گے
پاکستان لیڈر پارٹی آج آپ عوام سے بھی امید رکھتی ہے کہ آپ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے ہمارہ بھرپور ساتھ دیں گے
آج آپ سب نوجوان یہ سوچ لیں کہ کیا دوسری سیاسی جماعتیں آپ کو شعور دے رہی ہیں یا صرف آپ کی ذہن سازی کر رہی ہیں اگر شعور دے رہی ہیں تو آپ ان کے غلط کاموں پہ پردے کیوں ڈال رہے ہیں آج ہم نوجوانوں کو سوچنا ہوگا کہ کیا ہم سیاسی جماعتوں میں شامل اس لیے ہوتے ہیں کہ ہمیں اپنے دوسرے بھائیوں کے ساتھ لڑایا جائے یا ہم ایک دوسرے کو گالیاں دیں یاایک دوسرے کی عزت اچھالیں تو آج نوجوان کیا کررہے ہیں یہی تو کر رہے ہیں یہ شعور نہیں ہے یہ صرف نوجوانوں کی ذہن سازی کی گئ ہے اگر آپ خود کو محب وطن سمجھتے ہیں تو آپ جواب گالی سے دینے کے بجائے دلیل سے دیں ،اپنی پارٹی کی اور اپنے قائدین کی بھی اصلاح کریں
مخالفین پر تنقید کرنا اگر شعور ہے تو یہ تو ہمیشہ سے تھا پہلے بھی لوگ مخالفین پر تنقید کرتے تھے تبدیلی یہ ہے کہ آپ اپنے قائدین سے پوچھیں کہ آپ کیا کررہے ہیں آپ کی جماعت کیا کررہی ہے سب بڑا مسلہ یہ ہے کہ ہم جذباتی قوم ہیں ہم جس کے پیچھے لگ جاتے ہیں ہم پھر یہ نہیں دیکھتے کہ وہ غلط ہے یا صحیح ہم اسے ڈیفینڈ کرنا فرض سمجھتے ہیں پاکستان لیڈر پارٹی کو بنانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ ہم موروثی سیاست کا خاتمہ کریں شخصیت پرستی سے باہر نکلیں اور صرف محب وطن ہو کر پاکستان کیلیے سوچیں
پاکستان لیڈر پارٹی کا ہر کارکن قائدین سے اختلاف رکھنے کی ہمت و جرت رکھتا ہے کیا آپ اپنے سیاسی قائدین سے سوال کر سکتے ہیں بلکل نہیں کیونکہ پچھلے کئ سالوں سے ہم بھی دیکھتے آرہے ہیں ہر جماعت پر چند لوگ مسلت ہیں وہی جماعت کے سب کچھ ہیں کارکن ہمیشہ کارکن اور پارٹی کا ورکر ہی رہتا ہے اگر کوئ جماعت آپ کا سیاسی مستقبل بہتر بنا سکتی ہے تو وہ صرف پاکستان لیڈر پارٹی ہے آئیں مل کر سب نوجوان پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلیے کام کریں آئیں پاکستان کو محفوظ خوشحال اور کا میاب پاکستان بنائیں آئیں موروثی سیاست اور شخصیت پرستی کا خاتمہ کریں آئیں پاکستان لیڈر پارٹی کا ساتھ دیں جہاں آپ کو عزت ملے گی جہاں مستقبل آپ کا ہے