بانی و چیئرمین پاکستان لیڈر پارٹی صفدر نورانی عمران خان پر برس پڑے کہا عمران نیازی اپنے کتے باندھ لو نہیں تو میرے پاس پاگل کتوں کا علاج ہے چیئرمین پی ایل پی کا کہنا تھا کہ مسلسل پاکستان لیڈر پارٹی کے لوگوں کو دھمکایا جارہا ہے اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کے لوگ گندی زبان استمال کررہے ہیں عمران نیازی کو اتنا کہوں گا کہ میں نواز شریف نہیں ہوں جو چپ رہے گا تمہارہ میڈیا سیل ہمارے خلاف استمال ہورہا ہے اور ہمارے لوگ اب تمہیں کہیں کا نہیں چھوڑیں گے اپنی سوشل میڈیا ٹیم کو میں اب کہہ چکا ہوں کہ کسی عمران نیازی کے غلام کو جواب دینے کی ضروت نہیں یہ جتنا بولیں آپ اتنا زیادہ عمران نیازی کو ایکسپوز کرو ان لوگوں کی اوقات ہی نہیں ہے کہ ان کو ہم جواب دیں جواب عمران نیازی کو دیا جائے گا جس کے یہ تربیت یافتہ ہیں اور جس نے ان کی ذہن سازی کی ہے میں اس شخص کیلیے کوئ نرمی نہیں رکھتا اب تک اس کا طریقہ وردار دیکھ رہے تھے اب اس شخص کی ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ یہ کیسے لوگوں کے کردار پر کیچڑ اچھال کر انہیں اپنے راستے سے ہٹاتا ہے لیکن اب یہ بات اس کو بتادو اب اینٹ کا جواب پتھر سے دینے والا تمہارے سامنے کھڑا ہے اس کے لوگوں کا شور اور چیخیں سن کر مجھے سکون ملتا ہے میں تو چاہتا ہوں تم لوگ خاموش نا رہو بلکہ کھل کر ہمارے سامنے آؤ مزید ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کے کیا خلاف ہونگے ہم اس کے ہینڈلرز کے خلاف ہیں جہاں سے اس کی ڈوریں ہل رہی ہیں جو اس ملک میں انتشار چاہتے ہیں
- پاکستان کو کامیاب دیکھنا ہے تو ہمیں انصاف کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا کسی سیاسی قیدی کو ملک پر بوجھ بنانے کے بجائے اس کے ساتھ ایک عام قیدی سے زیادہ سخت راویہ رکھنا ہوگا کیونکہ وہ ایک شخص پوری قوم کا نمائندہ ہوتا ہے اس کے منصب کے حساب سے اس کی سزا بھی اتنی بڑی ہونی چاہیے لیکن یہاں نظام ہی الٹا چل رہا ہے چھوٹے جرم میں بند لوگ سزا کاٹتے ہوئے جیل میں مرجاتے ہیں عدالتیں انہیں مرنے کے پچاس سال بعد انصاف دیتی ہیں اور پوری قوم کا مجرم ایک سیاسی شخص صرف ڈیل کرکے جیل سے باہر آجاتا ہے اس کے لیے جیل کی دیواریں گرا کر تنگ جگہ کو کھلا کیا جاتا ہے اس کی ورزش کرنے کیلیے ضروری چیزیں مہیا کی جاتی ہیں اسے دیسی گھی میں کھانے بنا کر دیے جاتے ہیں اس کے لیے ٹی وی اے سی اور دیگر ضرورت زندگی کی ہر چیز جیل میں مہیا کی جاتی ہے اس کی سیکیورٹی پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور اس مجرم سیاسی قیدی کو جج ملنے کے لیے ایسے بے تاب ہوتے ہیں کہ جج اسے عدالت میں دیکھ کر گڈ ٹو سی یو بولتے ہیں اگر ایسے ہی ہم نے انصاف کے نظام کو چلانا ہے تو پھر اس ملک کا کچھ نہیں ہو سکتا ایک بات پوری قوم سن لے کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی کا نظام نہیں چل سکتا جب تک سب کو جیل جانے کا خوف نہیں ہوگا اسی طرح ملک میں کرپشن رہے گی اسی طرح پاکستان میں انتشار رہے گا پاکستان لیڈر پارٹی کے کسی شخص کو کبھی بھی جیل ہوگی تو ہم سہولیات لینے سے انکار کریں گے ہم اسی جیل میں رہیں گے جہاں ایک غریب شخص موت کا انتظار کرتا ہے اور ہمارے دور میں کسی بھی سیاسی قیدی کو صرف بنیادی سہولیات ملیں گی جو اس وقت ایک عام قیدی کو ملتی ہیں تب جاکہ انصاف کا نظام بہتر ہوگا جس ملک میں کرپشن نہیں جہاں آج امن ہے وہاں دیکھ لیں انصاف کا نظام کیسا ہے پاکستان لیڈر پارٹی کو اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو یہ ہم اپنے لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں آپ کا ایک روپے بے مقصد ضائع نہیں ہونے دیں گے پاکستان کو انصاف پسند ایک مثالی ریاست بنائیں گے جہاں بروقت سب کو انصاف ملے گا اور سب کو یکساں حقوق ملیں گے
پاکستان لیڈر پارٹی آج آپ عوام سے بھی امید رکھتی ہے کہ آپ پاکستان کے بہتر مستقبل کے لیے ہمارہ بھرپور ساتھ دیں گے
پاکستان کا مستقبل نوجوان ہیں پاکستان کے مسائل کاحل نئ قیادت ہے لیکن نئ قیادت کیسے آئے گی یہ ممکن کیسے ہوگا اس وقت پاکستان میں 170 سے زیادہ سیاسی جناعتیں ہیں لیکن سب جماعتیں کہیں نا کہیں موروثی سیاست کا شکار ہیں اور جو جماعتیں موروثی سیاست کا شکار نہیں وہ شخصیت پرستی کا شکار ہیں اور وہ اپنی جماعت میں کسی فردِواحد کو ہی قائد مانتے ہیں اس کے علاوہ کسی کو جماعت کا سربراہ ماننے کے لیے تیار نہیں تو پھر نئ قیادت کیسے آئے گی صرف جماعتوں کے جھنڈے اٹھنانے سے تو نوجوانوں کو پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا موقع نہیں ملے گا یوں تو نوجوان صرف سیاسی جماعتوں کی ذہن سازی کرنے پر دھرنے،جلسے،اور توڑ پھوڑ ہی کرتے رہیں گے ان نوجوانوں کو پاکستان کے لیے کام کرنے کا موقع کب ملے اس کیلئے ضروری ہے کہ جماعتوں کے اندر جمہوریت ہو باپ کے بعد بیٹا جماعت کا سربراہ نا بنے کوئ ایک فرد عوام کی ذہن سازی نا کرے کے میرا علاوہ کوئ محبِ وطن نہیں ہو سکتا اور صرف میں ہی پاکستان کے ساتھ مخلص ہوں آج آپ سب جماعتوں کو دیکھ لیں کوئ جماعت انٹراپارٹی الیکشن صیح نہیں کرواتی صرف برائے نام الیکشن ہوتا ہے جہاں وہی لوگ بار بار جماعت میں منتخب ہوتے ہیں اب تو لوگ اس الیکشن میں حصہ لینے کے خواہشمند ہی نہیں ہوتے کیونکہ انہیں پتا ہے یہ ممکن ہی نہیں کے ہم اس جماعت میں قابض لوگوں کا مقابلہ کریں اور جو لوگ اختلاف رکھتے ہیں انہیں جماعت سے نکال دیا جاتاہے انتقام کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو اس کا حل کیا ہے اس کا حل ہے پاکستان لیڈر پارٹی
اس وقت ضرورت تھی ایک ایسی جماعت کی جو سب نوجوانوں کی نمائندہ سیاسی جماعت ہو تو قائد محترم بانی پاکستان لیڈر پارٹی نے ایک اسیی جماعت نوجوانوں کو تحفہ میں دی ہے جہاں ہر کارکن پارٹی کیلیے اہم ہوگا جس جماعت میں ہر پانچ سال بعد انٹراپارٹی الیکشن ہونگے جہاں ہر شخص آذاد ہوگا کے وہ اس جماعت میں الیکشن لڑے اس جماعت میں سب برابر ہونگے اس جماعت میں شخصیت پرستی ،موروثی سیاست کو نہیں آنے دیا جائے گا تو آئیے پاکستان کیلیے ایک ہوجائیں آئیں پاکستان کے بہتر مستقبل کیلیے پاکستان لیڈرپارٹی کا ساتھ دیں جہاں مستقبل آپکا ہے جہاں آپ بنیں گے عوام کی آواز ،جہاں سب کو عزت ملے گی ،جہاں سب برابر ہونگے جہاں اختلافِ رائے کو سنا جائے گا جب پاکستان کو ایسی جماعت ملے گی جو اصولوں پر سیاست کرتی ہوگی تو پاکستان کو نوجوان ،باکردار اور نئ قیادت ملے گی اور انشاءاللہ پاکستان محفوظ ،خوشحال ،کامیاب پاکستان بنے گا Details